EN हिंदी
میں کب تنہا ہوا تھا یاد ہوگا | شیح شیری
main kab tanha hua tha yaad hoga

غزل

میں کب تنہا ہوا تھا یاد ہوگا

بشیر بدر

;

میں کب تنہا ہوا تھا یاد ہوگا
تمہارا فیصلہ تھا یاد ہوگا

بہت سے اجلے اجلے پھول لے کر
کوئی تم سے ملا تھا یاد ہوگا

بچھی تھیں ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں
کوئی آنسو گرا تھا یاد ہوگا

اداسی اور بڑھتی جا رہی تھی
وہ چہرہ بجھ رہا تھا یاد ہوگا

وہ خط پاگل ہوا کے آنچلوں پر
کسے تم نے لکھا تھا یاد ہوگا