لمبی رات سے جب ملی اس کی زلف دراز
کھل کر ساری گتھیاں پھر سے بن گئیں راز
اس کی اک آواز سے شرمایا سنگیت
سارنگی کا سوز کیا کیا ستار کا ساز
میرا قائل ہو گیا یہ سارا سنسار
رنگ ناز میں جب ملا میرا رنگ نیاز
سازوں کا سنگیت کیا پایل کی جھنکار
کون سنے اس شور میں دل تیری آواز
ان آنکھوں میں ڈال کر جب آنکھیں اس رات
میں ڈوبا تو مل گئے ڈوبے ہوئے جہاز
غزل
لمبی رات سے جب ملی اس کی زلف دراز
عمیق حنفی