EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیکھنے والے مجھے میری نظر سے دیکھ لے
میں تری نظروں میں ہوں اور میں ہی ہر منظر میں ہوں

آزاد گلاٹی




ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا

آزاد گلاٹی




ہر اک نے دیکھا مجھے اپنی اپنی نظروں سے
کوئی تو میری نظر سے بھی دیکھتا مجھ کو

آزاد گلاٹی




کس سے پوچھیں رات بھر اپنے بھٹکنے کا سبب
سب یہاں ملتے ہیں جیسے نیند میں جاگے ہوئے

آزاد گلاٹی




کسے ملتی نجات آزادؔ ہستی کے مسائل سے
کہ ہر کوئی مقید آب و گل کے سلسلوں کا تھا

آزاد گلاٹی




کچھ ایسے پھول بھی گزرے ہیں میری نظروں سے
جو کھل کے بھی نہ سمجھ پائے زندگی کیا ہے

آزاد گلاٹی




میں ساتھ لے کے چلوں گا تمہیں اے ہم سفرو
میں تم سے آگے ہوں لیکن ٹھہرنے والا ہوں

آزاد گلاٹی