EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عجب خلوص عجب سادگی سے کرتا ہے
درخت نیکی بڑی خامشی سے کرتا ہے

اتل اجنبی




کسی درخت سے سیکھو سلیقہ جینے کا
جو دھوپ چھاؤں سے رشتہ بنائے رہتا ہے

اتل اجنبی




پتوں کو چھوڑ دیتا ہے اکثر خزاں کے وقت
خود غرضی ہی کچھ ایسی یہاں ہر شجر میں ہے

اتل اجنبی




سفر ہو شاہ کا یا قافلہ فقیروں کا
شجر مزاج سمجھتے ہیں راہگیروں کا

اتل اجنبی




یہ رہبر آج بھی کتنے پرانے لگتے ہیں
کہ پیڑ دور سے رستہ دکھانے لگتے ہیں

اتل اجنبی




یوں بھی ملی ہے مجھ کو مرے ضبط غم کی داد
اکثر وہ سر جھکائے ہوئے مسکرائے ہیں

ایاز جھانسوی




ہم چاہتے تھے ماہ درخشاں کو دیکھنا
اس نے ہمیں دریچے سے چہرہ دکھا دیا

عائشہ مسعود ملک