EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سانس لیتا ہوں تو دم گھٹتا ہے
کیسی بے درد ہوا ہے یارو

ایوب رومانی




کہا یہ میں نے بھلا کب کہ مت سزا دیجے
مگر قصور تو مجھ کو مرا بتا دیجے

ایوب صابر




شفق ہوں سورج ہوں روشنی ہوں
صلیب غم پر ابھر رہا ہوں

ایوب صابر




افسوس بے شمار سخن ہائے گفتنی
خوف فساد خلق سے نا گفتہ رہ گئے

آزاد انصاری




اگر کار الفت کو مشکل سمجھ لوں
تو کیا ترک الفت میں آسانیاں ہیں

آزاد انصاری




ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا

آزاد انصاری




کسے فرصت کہ فرض خدمت الفت بجا لائے
نہ تم بیکار بیٹھے ہو نہ ہم بیکار بیٹھے ہیں

آزاد انصاری