EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اسے بھی جاتے ہوئے تم نے مجھ سے چھین لیا
تمہارا غم تو مری آرزو کا زیور تھا

آزاد گلاٹی




وقت کا یہ موڑ کیسا ہے کہ تجھ سے مل کے بھی
تجھ کو کھو دینے کا غم کچھ اور گہرا ہو گیا

آزاد گلاٹی




وہ وقت آئے گا جب خود تمہی یہ سوچو گی
ملا نہ ہوتا اگر تجھ سے میں تو بہتر تھا

آزاد گلاٹی




یادوں کی محفل میں کھو کر
دل اپنا تنہا تنہا ہے

آزاد گلاٹی




یہ میں تھا یا مرے اندر کا خوف تھا جس نے
تمام عمر دی تنہائی کی سزا مجھ کو

آزاد گلاٹی




زندگی اے زندگی!! آ دو گھڑی مل کر رہیں
تجھ سے میرا عمر بھر کا تو کوئی جھگڑا نہ تھا

آزاد گلاٹی




اس طرح پھونک میرا گلستان آرزو
پھر کوئی تیرے بعد اسے ویراں نہ کر سکے

اعظم چشتی