EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سزائیں تو ہر حال میں لازمی تھیں
خطائیں نہ کر کے پشیمانیاں ہیں

آزاد انصاری




طلب عاشق صادق میں اثر ہوتا ہے
گو ذرا دیر میں ہوتا ہے مگر ہوتا ہے

آزاد انصاری




آج آئینے میں خود کو دیکھ کر یاد آ گیا
ایک مدت ہو گئی جس شخص کو دیکھے ہوئے

آزاد گلاٹی




آپ جس رہگزر دل سے کبھی گزرے تھے
اس پہ تا عمر کسی کو بھی گزرنے نہ دیا

آزاد گلاٹی




آسماں ایک سلگتا ہوا صحرا ہے جہاں
ڈھونڈھتا پھرتا ہے خود اپنا ہی سایا سورج

آزاد گلاٹی




اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا
میرے اندر جو نہ تھا اس کو بیاں میں نے کیا

آزاد گلاٹی




دشت ظلمات میں ہمراہ مرے
کوئی تو ہے جو جلا ہے مجھ میں

آزاد گلاٹی