EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

فراق رت میں بھی کچھ لذتیں وصال کی ہیں
خیال ہی میں ترے خال و خد ابھارا کریں

انجم خلیق




ہاتھ آئے گا کیا ساحل لب سے ہمیں انجمؔ
جب دل کا سمندر ہی گہر بار نہیں ہے

انجم خلیق




ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے
ہم جیسا مگر ذوق قوافی نہیں رکھتے

انجم خلیق




ہم ایسے لوگ بہت خوش گمان ہوتے ہیں
یہ دل ضرور ترا اعتبار کر لے گا

انجم خلیق




اک غزل لکھی تو غم کوئی پرانا جاگا
پھر اسی غم کے سبب ایک غزل اور کہی

انجم خلیق




انسان کی نیت کا بھروسہ نہیں کوئی
ملتے ہو تو اس بات کو امکان میں رکھنا

انجم خلیق




جن کو کہا نہ جا سکا جن کو سنا نہیں گیا
وہ بھی ہیں کچھ حکایتیں ان کو بھی تو شمار کر

انجم خلیق