EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مٹھی سے پھسلے ہی جاتے ہیں ہر پھل
وصل کے لمحے تار ریشم ہوتے ہیں

انجم عرفانی




پلکوں پہ جگنوؤں کا بسیرا ہے وقت شام
انجمؔ میں پانیوں میں چمک چھوڑ کر گیا

انجم عرفانی




سفر میں ہر قدم رہ رہ کے یہ تکلیف ہی دیتے
بہر صورت ہمیں ان آبلوں کو پھوڑ دینا تھا

انجم عرفانی




سر راہ مل کے بچھڑ گئے تھا بس ایک پل کا وہ حادثہ
مرے صحن دل میں مقیم ہے وہی ایک لمحہ عذاب کا

انجم عرفانی




تیشہ بکف کو آئینہ گر کہہ دیا گیا
جو عیب تھا اسے بھی ہنر کہہ دیا گیا

انجم عرفانی




ادھر سچ بولنے گھر سے کوئی دیوانہ نکلے گا
ادھر مقتل میں استقبال کی تیاریاں ہوں گی

انجم عرفانی




یاد ہے قصۂ غم کا مجھے ہر لفظ ابھی
حال جس درد کا جس رنج کا جب سے پوچھو

انجم عرفانی