ستم تو یہ ہے کہ فوج ستم میں بھی انجمؔ
بس اپنے لوگ ہی دیکھوں جدھر نگاہ کروں
انجم خلیق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
سو میری پیاس کا دونوں طرف علاج نہیں
ادھر ہے ایک سمندر ادھر ہے ایک سراب
انجم خلیق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تحیر ہے بلا کا یہ پریشانی نہیں جاتی
کہ تن ڈھکنے پہ بھی جسموں کی عریانی نہیں جاتی
انجم خلیق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ان سنگ زنوں میں کوئی اپنا بھی تھا شاید
جو ڈھیر سے یہ قیمتی پتھر نکل آئے
انجم خلیق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اسی شرر کو جو اک عہد یاس نے بخشا
کبھی دیا کبھی جگنو کبھی ستارہ کریں
انجم خلیق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
وحشت ہجر بھی تنہائی بھی میں بھی انجمؔ
جب اکٹھے ہوئے سب ایک غزل اور کہی
انجم خلیق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
یہ کون ہے کہ جس کو ابھارے ہوئے ہے موج
وہ شخص کون تھا جو تہہ آب رہ گیا
انجم خلیق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

