EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں اب تو شہر میں اس بات سے پہچانا جاتا ہوں
تمہارا ذکر کرنا اور کرتے ہی چلے جانا

انجم خلیق




مرے جنوں کو ہوس میں شمار کر لے گا
وہ میرے تیر سے مجھ کو شکار کر لے گا

انجم خلیق




مری ہوس کے مقابل یہ شہر چھوٹے ہیں
خلا میں جا کے نئی بستیاں تلاش کروں

انجم خلیق




مری خاطر سے یہ اک زخم جو مٹی نے کھایا ہے
ذرا کچھ اور ٹھہرو اس کے بھرتے ہی چلے جانا

انجم خلیق




مری تعمیر بہتر شکل میں ہونے کو ہے انجمؔ
کہ جنگل صاف ہونے سے نگر آباد ہوتے ہیں

انجم خلیق




نخل انا میں زور نمو کس غضب کا تھا
یہ پیڑ تو خزاں میں بھی شاداب رہ گیا

انجم خلیق




سروں سے تاج بڑے جسم سے عبائیں بڑی
زمانے ہم نے ترا انتخاب دیکھ لیا

انجم خلیق