EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یا رب مرے گناہ کیا اور احتساب کیا
کچھ دی نہیں ہے خضر سی عمر رواں مجھے

انیس احمد انیس




بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ
اگرچہ مہرباں ہے وہ بڑا آزار جاں ہے وہ

انیس انصاری




بنا کر رکھ تو گھر اچھا رہے گا
تو مالک بن کرایہ دار کیوں ہے

انیس انصاری




ایک غم ہوتا تو سینے سے لگا لیتا کوئی
غم کا انبار اٹھانے پہ نہ پہنچا آخر

انیس انصاری




ہر ایک شخص تمہاری طرح نہیں ہوتا
کوئی کسی سے محبت کہاں کرے کیسے

انیس انصاری




ہجر کے چھوٹے گاؤں سے ہم نے شہر وصل کو ہجرت کی
شہر وصل نے نیند اڑا کر خوابوں کو پامال کیا

انیس انصاری




ہجر میں ویسے بھی آتی ہے مصیبت جان پر
پر رقیبوں کی الگ ہے خندہ کاری ہائے ہائے

انیس انصاری