یا رب مرے گناہ کیا اور احتساب کیا
کچھ دی نہیں ہے خضر سی عمر رواں مجھے
انیس احمد انیس
بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ
اگرچہ مہرباں ہے وہ بڑا آزار جاں ہے وہ
انیس انصاری
بنا کر رکھ تو گھر اچھا رہے گا
تو مالک بن کرایہ دار کیوں ہے
انیس انصاری
ایک غم ہوتا تو سینے سے لگا لیتا کوئی
غم کا انبار اٹھانے پہ نہ پہنچا آخر
انیس انصاری
ہر ایک شخص تمہاری طرح نہیں ہوتا
کوئی کسی سے محبت کہاں کرے کیسے
انیس انصاری
ہجر کے چھوٹے گاؤں سے ہم نے شہر وصل کو ہجرت کی
شہر وصل نے نیند اڑا کر خوابوں کو پامال کیا
انیس انصاری
ہجر میں ویسے بھی آتی ہے مصیبت جان پر
پر رقیبوں کی الگ ہے خندہ کاری ہائے ہائے
انیس انصاری

