EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تو نے پھیری لاکھ نرمی سے نظر
دل کے آئینہ میں بال آ ہی گیا

آنند نرائن ملا




اس اک نظر کے بزم میں قصے بنے ہزار
اتنا سمجھ سکا جسے جتنا شعور تھا

آنند نرائن ملا




وہ دنیا تھی جہاں تم روک لیتے تھے زباں میری
یہ محشر ہے یہاں سننی پڑے گی داستاں میری

آنند نرائن ملا




دل پر چوٹ پڑی ہے تب تو آہ لبوں تک آئی ہے
یوں ہی چھن سے بول اٹھنا تو شیشہ کا دستور نہیں

عندلیب شادانی




جگر میں ٹیس لب ہنسنے پہ مجبور
کچھ ایسی ہی ہماری زندگی ہے

عندلیب شادانی




اف وہ طوفان شباب آہ وہ سینہ تیرا
جسے ہر سانس میں دب دب کے ابھرتا دیکھا

عندلیب شادانی




اب غم کا کوئی غم نہ خوشی کی خوشی مجھے
آخر کو راس آ ہی گئی زندگی مجھے

انیس احمد انیس