تو نے پھیری لاکھ نرمی سے نظر
دل کے آئینہ میں بال آ ہی گیا
آنند نرائن ملا
اس اک نظر کے بزم میں قصے بنے ہزار
اتنا سمجھ سکا جسے جتنا شعور تھا
آنند نرائن ملا
وہ دنیا تھی جہاں تم روک لیتے تھے زباں میری
یہ محشر ہے یہاں سننی پڑے گی داستاں میری
آنند نرائن ملا
دل پر چوٹ پڑی ہے تب تو آہ لبوں تک آئی ہے
یوں ہی چھن سے بول اٹھنا تو شیشہ کا دستور نہیں
عندلیب شادانی
جگر میں ٹیس لب ہنسنے پہ مجبور
کچھ ایسی ہی ہماری زندگی ہے
عندلیب شادانی
اف وہ طوفان شباب آہ وہ سینہ تیرا
جسے ہر سانس میں دب دب کے ابھرتا دیکھا
عندلیب شادانی
اب غم کا کوئی غم نہ خوشی کی خوشی مجھے
آخر کو راس آ ہی گئی زندگی مجھے
انیس احمد انیس

