EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جو پرندے اڑ نہیں سکتے اب ان کی خیر ہو
آنے والا ہے اسی جانب شکاری ہائے ہائے

انیس انصاری




کبھی درویش کے تکیہ میں بھی آ کر دیکھو
تنگ دستی میں بھی آرام میسر نکلا

انیس انصاری




لاش قاتل نے کھلی پھینک دی چوراہے پر
دیکھنے والا کوئی گھر سے نہ باہر نکلا

انیس انصاری




میں نے آنکھوں میں جلا رکھا ہے آزادی کا تیل
مت اندھیروں سے ڈرا رکھ کہ میں جو ہوں سو ہوں

انیس انصاری




نام تیرا بھی رہے گا نہ ستم گر باقی
جب ہے فرعون نہ چنگیز کا لشکر باقی

انیس انصاری




تری آنکھوں نے دھویا ہے مجھے یوں
میں بالکل صاف ستھرا ہو گیا ہوں

انیس انصاری




تری محفل میں سب بیٹھے ہیں آ کر
ہمارا بیٹھنا دشوار کیوں ہے

انیس انصاری