نظر جس کی طرف کر کے نگاہیں پھیر لیتے ہو
قیامت تک پھر اس دل کی پریشانی نہیں جاتی
آنند نرائن ملا
نظام مے کدہ ساقی بدلنے کی ضرورت ہے
ہزاروں ہیں صفیں جن میں نہ مے آئی نہ جام آیا
آنند نرائن ملا
رونے والے تجھے رونے کا سلیقہ ہی نہیں
اشک پینے کے لیے ہیں کہ بہانے کے لیے
آنند نرائن ملا
سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے
تو نے روکا بھی تھا بندے کو خطا سے پہلے
آنند نرائن ملا
شمع اک موم کے پیکر کے سوا کچھ بھی نہ تھی
آگ جب تن میں لگائی ہے تو جان آئی ہے
آنند نرائن ملا
تری جفا کو جفا میں تو کہہ نہیں سکتا
ستم ستم ہی نہیں ہے جو دل کو راس آئے
آنند نرائن ملا
تم جس کو سمجھتے ہو کہ ہے حسن تمہارا
مجھ کو تو وہ اپنی ہی محبت نظر آئی
آنند نرائن ملا

