EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نظر جس کی طرف کر کے نگاہیں پھیر لیتے ہو
قیامت تک پھر اس دل کی پریشانی نہیں جاتی

آنند نرائن ملا




نظام مے کدہ ساقی بدلنے کی ضرورت ہے
ہزاروں ہیں صفیں جن میں نہ مے آئی نہ جام آیا

آنند نرائن ملا




رونے والے تجھے رونے کا سلیقہ ہی نہیں
اشک پینے کے لیے ہیں کہ بہانے کے لیے

آنند نرائن ملا




سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے
تو نے روکا بھی تھا بندے کو خطا سے پہلے

آنند نرائن ملا




شمع اک موم کے پیکر کے سوا کچھ بھی نہ تھی
آگ جب تن میں لگائی ہے تو جان آئی ہے

آنند نرائن ملا




تری جفا کو جفا میں تو کہہ نہیں سکتا
ستم ستم ہی نہیں ہے جو دل کو راس آئے

آنند نرائن ملا




تم جس کو سمجھتے ہو کہ ہے حسن تمہارا
مجھ کو تو وہ اپنی ہی محبت نظر آئی

آنند نرائن ملا