دل پر یوں ہی چوٹ لگی تو کچھ دن خوب ملال کیا
پختہ عمر کو بچوں جیسے رو رو کر بے حال کیا
ہجر کے چھوٹے گاؤں سے ہم نے شہر وصل کو ہجرت کی
شہر وصل نے نیند اڑا کر خوابوں کو پامال کیا
اتھلے کنویں بھی کل تک پانی کی دولت سے جل تھل تھے
اب کے بادل ایسے سوکھے ندی کو کنگال کیا
سورج جب تک ڈھال رہا تھا سونا چاندی آنکھوں میں
بھیڑ میں سکے خوب اچھالے سب کو مالا مال کیا
لیکن جب سے سورج ڈوبا ایسا گھور اندھیرا ہے
سائے سب معدوم ہوئے اور آنکھوں کو کنگال کیا
سخت زمیں میں پھول اگاتے تو کہتے کچھ بات ہوئی
ہجر میں تم نے آنسو بو کر ایسا کون کمال کیا
آخر میں انصاریؔ صاحب اپنے رنگ میں ڈوب گئے
اس کو دعا دی اس کو چھیڑا شہر عبیر گلال کیا
غزل
دل پر یوں ہی چوٹ لگی تو کچھ دن خوب ملال کیا
انیس انصاری