EN हिंदी
تمہارے شہر میں اتنے مکاں گرے کیسے | شیح شیری
tumhaare shahr mein itne makan gire kaise

غزل

تمہارے شہر میں اتنے مکاں گرے کیسے

انیس انصاری

;

تمہارے شہر میں اتنے مکاں گرے کیسے
مرے عزیز ٹھکانے دھواں ہوئے کیسے

میں شہر جبر سے گزرا تو سرخ رو ہو کر
انہیں یہ فکر لہو کا نشاں مٹے کیسے

سنا رہا ہوں کہانی ہزار راتوں کی
کہ شاہزادے کے سر سے سناں ہٹے کیسے

حساب خوب رکھا تم نے اپنی لاگت کا
مرے نصاب میں سود و زیاں چلے کیسے

ہر ایک شخص تمہاری طرح نہیں ہوتا
کوئی کسی سے محبت کہاں کرے کیسے

جہاں بھی شام ہوئی گھر بنا لیا اپنا
مکاں بہت تھے مگر بے مکاں رہے کیسے

انیسؔ تم تو بہت تیز چال چلتے تھے
ذرا ہمیں بھی بتاؤ میاں گرے کیسے