EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

توتلی عمر میں جو بچہ ذرا مشفق تھا
کچھ بڑا ہو کے دہانے پہ نہ پہنچا آخر

انیس انصاری




تم درد کی لذت کیا جانو کب تم نے چکھے ہیں زہر سبو
ہم اپنے وجود کے شاہد ہیں سنگسار ہوئے شمشیر ہوئے

انیس انصاری




تم کو بھی پہچان نہیں ہے شاید میری الجھن کی
لیکن ہم ملتے رہتے تو اچھا ہی رہتا جانم

انیس انصاری




دیکھا ہے کسی آہوئے خوش چشم کو اس نے
آنکھوں میں بہت اس کی چمک آئی ہوئی ہے

انیس اشفاق




اس پہ حیراں ہیں خریدار کہ قیمت ہے بہت
میرے گوہر کی تب و تاب نہیں دیکھتے ہیں

انیس اشفاق




کیوں نہیں ہوتے مناجاتوں کے معنی منکشف
رمز بن جاتا ہے کیوں حرف دعا ہم سے سنو

انیس اشفاق




نہ میرے ہاتھ سے چھٹنا ہے میرے نیزے کو
نہ تیرے تیر کو تیری کماں میں رہنا ہے

انیس اشفاق