بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ
اگرچہ مہرباں ہے وہ بڑا آزار جاں ہے وہ
مثال آسماں ہے وہ مجھے زرخیز کرتا ہے
مجھے زرخیز کرتا ہے مثال آسماں ہے وہ
کریم و سائباں ہے وہ مجھے محفوظ رکھتا ہے
مجھے محفوظ رکھتا ہے کریم و سائباں ہے وہ
اگرچہ بے مکاں ہے وہ پناہیں مجھ کو دیتا ہے
پناہیں مجھ کو دیتا ہے اگرچہ بے مکاں ہے وہ
بڑا آرام جاں ہے وہ لئے پھرتا ہے سینے میں
لئے پھرتا ہے سینے میں بڑا آرام جاں ہے وہ
اگرچہ بے زباں ہے وہ نظر سے بات کرتا ہے
نظر سے بات کرتا ہے اگرچہ بے زباں ہے وہ
اک ایسا زہر جاں ہے وہ میں جس کو پی کے زندہ ہوں
میں جس کو پی کے زندہ ہوں اک ایسا زہر جاں ہے وہ
کہ بحر بیکراں ہے وہ تبھی ساحل نہیں ملتا
تبھی ساحل نہیں ملتا کہ بحر بیکراں ہے وہ
مزاج دشمناں ہے وہ پرایا بھی ہے اپنا بھی
پرایا بھی ہے اپنا بھی مزاج دشمناں ہے وہ
کمال دوستاں ہے وہ وہی اول وہی آخر
وہی اول وہی آخر کمال دوستاں ہے وہ
امیر کارواں ہے وہ میں اس کی راہ چلتا ہوں
میں اس کی راہ چلتا ہوں امیر کارواں ہے وہ
بڑا گوہر فشاں ہے وہ مجھے بھی کچھ گہر دے گا
مجھے بھی کچھ گہر دے گا بڑا گوہر فشاں ہے وہ
سنہری کہکشاں ہے وہ دہکتے ہیں کئی سورج
دہکتے ہیں کئی سورج سنہری کہکشاں ہے وہ
سنا ہے مہرباں ہے وہ انیسؔ اتراتے پھرتے ہیں
انیسؔ اتراتے پھرتے ہیں سنا ہے مہرباں ہے وہ
غزل
بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ
انیس انصاری