ہر اک ندی سے کڑی پیاس لے کے وہ گزرا
یہ اور بات کہ وہ خود بھی ایک دریا تھا
عنبر بہرائچی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہر پھول پہ اس شخص کو پتھر تھے چلانے
اشکوں سے ہر اک برگ کو بھرنا تھا ہمیں بھی
عنبر بہرائچی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اک شفاف طبیعت والا صحرائی
شہر میں رہ کر کس درجہ چالاک ہوا
عنبر بہرائچی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
جان دینے کا ہنر ہر شخص کو آتا نہیں
سوہنی کے ہاتھ میں کچا گھڑا تھا دیکھتے
عنبر بہرائچی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
جانے کیا برسا تھا رات چراغوں سے
بھور سمے سورج بھی پانی پانی ہے
عنبر بہرائچی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
جانے کیا سوچ کے پھر ان کو رہائی دے دی
ہم نے اب کے بھی پرندوں کو تہہ دام کیا
عنبر بہرائچی
ٹیگز:
| پیارے |
| 2 لائنیں شیری |
میرا کرب مری تنہائی کی زینت
میں چہروں کے جنگل کا سناٹا ہوں
عنبر بہرائچی