EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پی کے جیتے ہیں جی کے پیتے ہیں
ہم کو رغبت ہے ایسے جینے سے

الطاف مشہدی




ٹپکے جو اشک ولولے شاداب ہو گئے
کتنے عجیب عشق کے آداب ہو گئے

الطاف مشہدی




بس اتنا یاد ہے تجھ سے ملا تھا رستے میں
پھر اپنے آپ سے رہنا پڑا جدا برسوں

الطاف پرواز




بوسہ آنکھوں کا جو مانگا تو وہ ہنس کر بولے
دیکھ لو دور سے کھانے کے یہ بادام نہیں

امانت لکھنوی




جی چاہتا ہے صانع قدرت پہ ہوں نثار
بت کو بٹھا کے سامنے یاد خدا کروں

امانت لکھنوی




کس طرح امانتؔ نہ رہوں غم سے میں دلگیر
آنکھوں میں پھرا کرتی ہے استاد کی صورت

امانت لکھنوی




سانولے تن پہ قبا ہے جو ترے بھاری ہے
لالہ کہتا ہے چمن میں کہ یہ گردھاریؔ ہے

امانت لکھنوی