EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تم ایسے کون خدا ہو کہ عمر بھر تم سے
امید بھی نہ رکھوں ناامید بھی نہ رہوں

الطاف حسین حالی




تم کو ہزار شرم سہی مجھ کو لاکھ ضبط
الفت وہ راز ہے کہ چھپایا نہ جائے گا

الطاف حسین حالی




اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت
نہ وہ دیوار کی صورت ہے نہ در کی صورت

الطاف حسین حالی




وہ امید کیا جس کی ہو انتہا
وہ وعدہ نہیں جو وفا ہو گیا

الطاف حسین حالی




یاران تیز گام نے محمل کو جا لیا
ہم محو نالۂ جرس کارواں رہے

الطاف حسین حالی




یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں

الطاف حسین حالی




پھر دیار ہند کو آباد کرنے کے لئے
جھوم کر اٹھو وطن آزاد کرنے کے لئے

الطاف مشہدی