EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جو تم ہو تو یہ کیسے مان لوں میں
کہ جو کچھ ہے یہاں بس اک گماں ہے

عنبرین حسیب عنبر




کیا جانئے کیا سوچ کے افسردہ ہوا دل
میں نے تو کوئی بات پرانی نہیں لکھی

عنبرین حسیب عنبر




کیا خوب تماشہ ہے یہ کار گہ ہستی
ہر جسم سلامت ہے ہر ذات ادھوری ہے

عنبرین حسیب عنبر




لفظ کی حرمت مقدم ہے دل و جاں سے مجھے
سچ تعارف ہے مرے ہر شعر ہر تحریر کا

عنبرین حسیب عنبر




مانوس بام و در سے نظر پوچھتی رہی
ان میں بسے وہ لوگ پرانے کہاں گئے

عنبرین حسیب عنبر




محبت اور قربانی میں ہی تعمیر مضمر ہے
در و دیوار سے بن جائے گھر ایسا نہیں ہوتا

عنبرین حسیب عنبر




مجھ میں اب میں نہیں رہی باقی
میں نے چاہا ہے اس قدر تم کو

عنبرین حسیب عنبر