EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اپنی کہانی دل میں چھپا کر رکھتے ہیں
دنیا والوں کو حیران نہیں کرتے

عالم خورشید




بہت سکون سے رہتے تھے ہم اندھیرے میں
فساد پیدا ہوا روشنی کے آنے سے

عالم خورشید




چاروں طرف ہیں شعلے ہمسائے جل رہے ہیں
میں گھر میں بیٹھا بیٹھا بس ہاتھ مل رہا ہوں

عالم خورشید




دل روتا ہے چہرا ہنستا رہتا ہے
کیسا کیسا فرض نبھانا ہوتا ہے

عالم خورشید




گزشتہ رت کا امیں ہوں نئے مکان میں بھی
پرانی اینٹ سے تعمیر کرتا رہتا ہوں

عالم خورشید




ہاتھ پکڑ لے اب بھی تیرا ہو سکتا ہوں میں
بھیڑ بہت ہے اس میلے میں کھو سکتا ہوں میں

عالم خورشید




اس فیصلے سے خوش ہیں افراد گھر کے سارے
اپنی خوشی سے کب میں گھر سے نکل رہا ہوں

عالم خورشید