EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مانگتی ہے اب محبت اپنے ہونے کا ثبوت
اور میں جاتا نہیں اظہار کی تفصیل میں

عالم خورشید




میں نے بچپن میں ادھورا خواب دیکھا تھا کوئی
آج تک مصروف ہوں اس خواب کی تکمیل میں

عالم خورشید




پیچھے چھوٹے ساتھی مجھ کو یاد آ جاتے ہیں
ورنہ دوڑ میں سب سے آگے ہو سکتا ہوں میں

عالم خورشید




رات گئے اکثر دل کے ویرانوں میں
اک سائے کا آنا جانا ہوتا ہے

عالم خورشید




تبدیلیوں کا نشہ مجھ پر چڑھا ہوا ہے
کپڑے بدل رہا ہوں چہرہ بدل رہا ہوں

عالم خورشید




تہذیب کی زنجیر سے الجھا رہا میں بھی
تو بھی نہ بڑھا جسم کے آداب سے آگے

عالم خورشید




تمام رنگ ادھورے لگے ترے آگے
سو تجھ کو لفظ میں تصویر کرتا رہتا ہوں

عالم خورشید