EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ کون سی جگہ ہے یہ بستی ہے کون سی
کوئی بھی اس جہان میں تیرے سوا نہیں

اکرم نقاش




یہ پوچھ آ کے کون نصیبوں جیا ہے دل
مت دیکھ یہ کہ کون ستارہ ہے بخت میں

اکرم نقاش




بس اسی امید پہ ہوتا گیا برباد میں
گر کبھی بکھرا تو آ کر تو سنبھالے گا مجھے

عکس سمستی پوری




بک جاتا ہوں ہاتھوں ہاتھ
حد سے زیادہ سستا ہوں

عکس سمستی پوری




ایک رشتہ جسے میں دے نہ سکا کوئی نام
ایک رشتہ جسے تا عمر نبھائے رکھا

عکس سمستی پوری




جس ہوا نے مجھے جلائے رکھا
پھر اسی نے بجھا دیا مجھ کو

عکس سمستی پوری




کیسے تم بھول گئے ہو مجھے آسانی سے
عشق میں کچھ بھی تو آسان نہیں ہوتا ہے

عکس سمستی پوری