EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

محو حیرت ہوں خراش دست غم کو دیکھ کر
زخم چہرے پر ہیں یا ہے آئینہ ٹوٹا ہوا

عاجز ماتوی




میں جن کو اپنا کہتا ہوں کب وہ مرے کام آتے ہیں
یہ سارا سنسار ہے سپنا سب جھوٹے رشتے ناطے ہیں

عاجز ماتوی




منتظر ہوں میں کفن باندھ کے سر سے عاجزؔ
سامنے سے کوئی خنجر نہیں آیا اب تک

عاجز ماتوی




ستم یہ ہے وہ کبھی بھول کر نہیں آیا
تمام عمر رہا جس کا انتظار مجھے

عاجز ماتوی




آرزو تھی کھینچتے ہم بھی کوئی عکس حیات
کیا کریں اب کے لہو آنکھوں سے ٹپکا ہی نہیں

اجمل اجملی




اجملؔ نہ آپ سا بھی کوئی سخت جاں ملا
دیکھیں ہیں ہم نے یوں تو ستم آشنا بہت

اجمل اجملی




ہزار منزل غم سے گزر چکے لیکن
ابھی جنون محبت کی ابتدا بھی نہیں

اجمل اجملی