EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہجر کا دن کیوں چڑھنے پائے
وصل کی شب طولانی کر دو

اجیت سنگھ حسرت




ہجر کا دن کیوں چڑھنے پائے
وصل کی شب طولانی کر دو

اجیت سنگھ حسرت




جنہیں تھا شوق میلہ دیکھنے کا
وہ سارے لوگ اپنے گھر گئے ہیں

اجیت سنگھ حسرت




جس میں انسانیت نہیں رہتی
ہم درندے ہیں ایسے جنگل کے

اجیت سنگھ حسرت




کبھی میں روتے روتے ہنس دیا کرتا ہوں پاگل سا
کبھی میں ہنستے ہنستے آنسوؤں سے بھیگ جاتا ہوں

اجیت سنگھ حسرت




خاک میں ملنا تھا آخر بے نشاں ہونا ہی تھا
جلنے والے کے مقدر میں دھواں ہونا ہی تھا

اجیت سنگھ حسرت




میں گہرے پانیوں کو چیر دیتا ہوں مگر حسرتؔ
جہاں پانی بہت کم ہو وہاں میں ڈوب جاتا ہوں

اجیت سنگھ حسرت