EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں گہرے پانیوں کو چیر دیتا ہوں مگر حسرتؔ
جہاں پانی بہت کم ہو وہاں میں ڈوب جاتا ہوں

اجیت سنگھ حسرت




پہلے وقتوں میں ہو تو ہو شاید
دوستی اب حسین گالی ہے

اجیت سنگھ حسرت




روٹھا یار منانا ہے
کوئی سوانگ رچاؤ اب

اجیت سنگھ حسرت




سرد آہوں سے دل کی آگ بجھا
گرم اشکوں سے جام بھرتا جا

اجیت سنگھ حسرت




تیرگی میں نور آئے گا نظر
ڈوبتے سورج کو بھی سجدہ کرو

اجیت سنگھ حسرت




ترے پیام ہی سے سرخ ہو گیا ہے بدن
کہ مینہ پڑا نہیں ہے کھل اٹھے کنول پہلے

اجیت سنگھ حسرت




وہ دن ہوا ہوئے وہ زمانے گزر گئے
بندے کا جب قیام پری زادیوں میں تھا

اجیت سنگھ حسرت