EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ ہی ہیں دن، باغی اگر بننا ہے بن
تجھ پر ستم کس کو پتا پھر ہو نہ ہو

اجمل صدیقی




اب آپ خود ہی بتائیں یہ زندگی کیا ہے
کرم بھی اس نے کئے ہیں مگر ستم جیسے

اجمل سراج




اجملؔ سراج ہم اسے بھول ہوئے تو ہیں
کیا جانے کیا کریں گے اگر یاد آ گیا

اجمل سراج




بدل جائیں گے یہ دن رات اجملؔ
کوئی نا مہرباں کب تک رہے گا

اجمل سراج




بس ایک شام کا ہر شام انتظار رہا
مگر وہ شام کسی شام بھی نہیں آئی

اجمل سراج




بتاؤ تم سے کہاں رابطہ کیا جائے
کبھی جو تم سے ضرورت ہو بات کرنے کی

اجمل سراج




دکھا دوں گا تماشا دی اگر فرصت زمانے نے
تماشائے فراواں کو فراواں کر کے چھوڑوں گا

اجمل سراج