EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے

نوشی گیلانی




یہ سردیوں کا اداس موسم کہ دھڑکنیں برف ہو گئی ہیں
جب ان کی یخ بستگی پرکھنا تمازتیں بھی شمار کرنا

نوشی گیلانی




اغیار کو گل پیرہنی ہم نے عطا کی
اپنے لیے پھولوں کا کفن ہم نے بنایا

نشور واحدی




انجام وفا یہ ہے جس نے بھی محبت کی
مرنے کی دعا مانگی جینے کی سزا پائی

نشور واحدی




بڑی حسرت سے انساں بچپنے کو یاد کرتا ہے
یہ پھل پک کر دوبارہ چاہتا ہے خام ہو جائے

نشور واحدی




دولت کا فلک توڑ کے عالم کی جبیں پر
مزدور کی قسمت کے ستارے نکل آئے

نشور واحدی




دنیا کی بہاروں سے آنکھیں یوں پھیر لیں جانے والوں نے
جیسے کوئی لمبے قصے کو پڑھتے پڑھتے اکتا جائے

نشور واحدی