EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ نہیں چاہئے تجھ سے اے مری عمر رواں
مرا بچپن مرے جگنو مری گڑیا لا دے

نوشی گیلانی




میں فیصلے کی گھڑی سے گزر چکی ہوں مگر
کسی کا دیدۂ حیراں مری تلاش میں ہے

نوشی گیلانی




میں تنہا لڑکی دیار شب میں جلاؤں سچ کے دیئے کہاں تک
سیاہ کاروں کی سلطنت میں میں کس طرح آفتاب لکھوں

نوشی گیلانی




تتلیاں جگنو سبھی ہوں گے مگر دیکھے گا کون
ہم سجا بھی لیں اگر دیوار و در دیکھے گا کون

نوشی گیلانی




تجھ سے اب اور محبت نہیں کی جا سکتی
خود کو اتنی بھی اذیت نہیں دی جا سکتی

نوشی گیلانی




اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا

نوشی گیلانی




اسے لاکھ دل سے پکار لو اسے دیکھ لو
کوئی ایک حرف جواب میں نہیں آئے گا

نوشی گیلانی