EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک رشتہ بھی محبت کا اگر ٹوٹ گیا
دیکھتے دیکھتے شیرازہ بکھر جاتا ہے

نشور واحدی




گناہ گار تو رحمت کو منہ دکھا نہ سکا
جو بے گناہ تھا وہ بھی نظر ملا نہ سکا

نشور واحدی




ہے شام ابھی کیا ہے بہکی ہوئی باتیں ہیں
کچھ رات ڈھلے ساقی مے خانہ سنبھلتا ہے

نشور واحدی




ہم نے بھی نگاہوں سے انہیں چھو ہی لیا ہے
آئینہ کا رخ جب وہ ادھر کرتے رہے ہیں

نشور واحدی




ہم روایات کو پگھلا کے نشورؔ
اک نئے فن کے قریب آ پہنچے

نشور واحدی




حقیقت جس جگہ ہوتی ہے تابانی بتاتی ہے
کوئی پردے میں ہوتا ہے تو چلمن جگمگاتی ہے

نشور واحدی




ہستی کا نظارہ کیا کہئے مرتا ہے کوئی جیتا ہے کوئی
جیسے کہ دوالی ہو کہ دیا جلتا جائے بجھتا جائے

نشور واحدی