EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ خدا جانے گھر میں ہیں کہ نہیں
کچھ کھلا اور کچھ ہے بند کواڑ

نوح ناروی




وہ خدائی کر رہے تھے جب خدا ہونے سے قبل
تو خدا جانے کریں گے کیا خدا ہونے کے بعد

نوح ناروی




یہ میرے پاس جو چپ چاپ آئے بیٹھے ہیں
ہزار فتنۂ محشر اٹھائے بیٹھے ہیں

نوح ناروی




دن تو خیر گزر جاتا ہے
راتیں پاگل کر دیتی ہیں

ن م دانش




گردش ماہ و سال سے آگے نکل گیا ہوں میں
جیسے بدل گئے ہو تم جیسے بدل گیا ہوں میں

ن م دانش




یہ بھی تو جبر وقت ہے تو مجھے یاد بھی نہیں
جیسے سنبھل گئے ہو تم ویسے سنبھل گیا ہوں میں

ن م دانش




غم عاشقی میں گرہ کشا نہ خرد ہوئی نہ جنوں ہوا
وہ ستم سہے کہ ہمیں رہا نہ پئے خرد نہ سر جنوں

ن م راشد