پلا ساقیا مئے جاں پلا کہ میں لاؤں پھر خبر جنوں
یہ خرد کی رات چھٹے کہیں نظر آئے پھر سحر جنوں
ن م راشد
وہی منزلیں وہی دشت و در ترے دل زدوں کے ہیں راہ بر
وہی آرزو وہی جستجو وہی راہ پر خطر جنوں
ن م راشد
کون تنہائی کا احساس دلاتا ہے مجھے
یہ بھرا شہر بھی تنہا نظر آتا ہے مجھے
نور جہاں ثروت
پرندوں میں تو یہ فرقہ پرستی بھی نہیں دیکھی
کبھی مندر پہ جا بیٹھے کبھی مسجد پہ جا بیٹھے
نور تقی نور
دل کا کیا ہے دل نے کتنے منظر دیکھے لیکن
آنکھیں پاگل ہو جاتی ہیں ایک خیال سے پہلے
نوشی گیلانی
جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمہارے رستوں میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
نوشی گیلانی
کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا
ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا
نوشی گیلانی