EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہزار شمع فروزاں ہو روشنی کے لیے
نظر نہیں تو اندھیرا ہے آدمی کے لیے

نشور واحدی




اک نظر کا فسانہ ہے دنیا
سو کہانی ہے اک کہانی سے

نشور واحدی




خاک اور خون سے اک شمع جلائی ہے نشورؔ
موت سے ہم نے بھی سیکھی ہے حیات آرائی

نشور واحدی




کس بے بسی کے ساتھ بسر کر رہا ہے عمر
انسان مشت خاک کا احساس لیے ہوئے

نشور واحدی




معاذ اللہ مے خانے کے اوراد سحرگاہی
اذاں میں کہہ گیا میں ایک دن یا پیر مے خانہ

نشور واحدی




میں ابھی سے کس طرح ان کو بے وفا کہوں
منزلوں کی بات ہے راستے میں کیا کہوں

نشور واحدی




میں تنکوں کا دامن پکڑتا نہیں ہوں
محبت میں ڈوبا تو کیسا سہارا

نشور واحدی