EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

ناصر کاظمی




بلاؤں گا نہ ملوں گا نہ خط لکھوں گا تجھے
تری خوشی کے لیے خود کو یہ سزا دوں گا

ناصر کاظمی




چپ چپ کیوں رہتے ہو ناصرؔ
یہ کیا روگ لگا رکھا ہے

ناصر کاظمی




دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا

ناصر کاظمی




دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا

ناصر کاظمی




دل تو میرا اداس ہے ناصرؔ
شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے

ناصر کاظمی




دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا
جب دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد آئے

ناصر کاظمی