EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا

ناصر کاظمی




گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ

ناصر کاظمی




گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے
خدا کرے کوئی تیرے سوا نہ پہچانے

ناصر کاظمی




ہنستا پانی، روتا پانی
مجھ کو آوازیں دیتا تھا

ناصر کاظمی




حال دل ہم بھی سناتے لیکن
جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا

ناصر کاظمی




ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصرؔ
اداسی بال کھولے سو رہی ہے

ناصر کاظمی




اس قدر رویا ہوں تیری یاد میں
آئینے آنکھوں کے دھندلے ہو گئے

ناصر کاظمی