EN हिंदी
کون اس راہ سے گزرتا ہے | شیح شیری
kaun us rah se guzarta hai

غزل

کون اس راہ سے گزرتا ہے

ناصر کاظمی

;

کون اس راہ سے گزرتا ہے
دل یوں ہی انتظار کرتا ہے

دیکھ کر بھی نہ دیکھنے والے
دل تجھے دیکھ دیکھ ڈرتا ہے

شہر گل میں کٹی ہے ساری رات
دیکھیے دن کہاں گزرتا ہے

دھیان کی سیڑھیوں پہ پچھلے پہر
کوئی چپکے سے پاؤں دھرتا ہے

دل تو میرا اداس ہے ناصرؔ
شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے