EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب تو چپ چاپ شام آتی ہے
پہلے چڑیوں کے شور ہوتے تھے

محمد علوی




ابھی دو چار ہی بوندیں گریں ہیں
مگر موسم نشیلا ہو گیا ہے

محمد علوی




اچھے دن کب آئیں گے
کیا یوں ہی مر جائیں گے

محمد علوی




ایسا ہنگامہ نہ تھا جنگل میں
شہر میں آئے تو ڈر لگتا تھا

محمد علوی




علویؔ خواہش بھی تھی بانجھ
جذبہ بھی نا مرد ملا

محمد علوی




علویؔ نے آج دن میں کہانی سنائی تھی
شاید اسی وجہ سے میں رستہ بھٹک گیا

محمد علوی




علویؔ یہ معجزہ ہے دسمبر کی دھوپ کا
سارے مکان شہر کے دھوئے ہوئے سے ہیں

محمد علوی