EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دروازے پر پہرہ دینے
تنہائی کا بھوت کھڑا ہے

محمد علوی




دیکھا نہ ہوگا تو نے مگر انتظار میں
چلتے ہوئے سمے کو ٹھہرتے ہوئے بھی دیکھ

محمد علوی




دیکھا تو سب کے سر پہ گناہوں کا بوجھ تھا
خوش تھے تمام نیکیاں دریا میں ڈال کر

محمد علوی




ڈھونڈنے میں بھی مزہ آتا ہے
کوئی شے رکھ کے بھلا دی جائے

محمد علوی




ڈھونڈتا ہوں میں زمیں اچھی سی
یہ بدن جس میں اتارا جائے

محمد علوی




دھوپ نے گزارش کی
ایک بوند بارش کی

محمد علوی




دل ہے پیاسا حسین کے مانند
یہ بدن کربلا کا میداں ہے

محمد علوی