ہر اک جھونکا نکیلا ہو گیا ہے
فضا کا رنگ نیلا ہو گیا ہے
ابھی دو چار ہی بوندیں گریں ہیں
مگر موسم نشیلا ہو گیا ہے
کریں کیا دل اسی کو مانگتا ہے
یہ سالا بھی ہٹیلا ہو گیا ہے
خبر کیا تھی کہ نیکی بانجھ ہوگی
بدی کا تو قبیلہ ہو گیا ہے
خدا رکھے جوانی آ گئی ہے
گنہ بانکا سجیلا ہو گیا ہے
نہ جانے چھت پہ کیا دیکھا تھا علویؔ
بچارا چاند پیلا ہو ہے
غزل
ہر اک جھونکا نکیلا ہو گیا ہے
محمد علوی