EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مسئلے تو زندگی میں روز آتے ہیں مگر
زندگی کے مسئلوں کا حل نکلنا چاہیے

محمد علی ساحل




میری آنکھوں میں ہوئے روشن جو اشکوں کے چراغ
ان کے ہونٹوں پر تبسم کا دیا جلتا رہا

محمد علی ساحل




میری نیندیں حرام کیا ہوں گی
گھر میں رزق حلال آتا ہے

محمد علی ساحل




سب کے ہونٹوں پہ واردات کے بعد
صرف میرا ہی نام ہوتا ہے

محمد علی ساحل




وہ یقیناً ولی صفت ہوگا
خیر سے جو بھی شر میں رہتا ہے

محمد علی ساحل




آنکھ پڑتی ہے کہیں پاؤں کہیں پڑتا ہے
سب کی ہے تم کو خبر اپنی خبر کچھ بھی نہیں

محمد علی تشنہ




اندھیرا ہے کیسے ترا خط پڑھوں
لفافے میں کچھ روشنی بھیج دے

محمد علوی