EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بتی بجھا کے ہیرو ہیروئن لپٹ گئے
قصہ بہت ہی پھر تو مزے دار ہو گیا

محمد علوی




بچھڑتے وقت ایسا بھی ہوا ہے
کسی کی سسکیاں اچھی لگی ہیں

محمد علوی




بکھیر دے مجھے چاروں طرف خلاؤں میں
کچھ اس طرح سے الگ کر کہ جڑ نہ پاؤں میں

محمد علوی




بنا مرغے کے پر جھٹکتی ہیں
مرغیاں در بہ در بھٹکتی ہیں

محمد علوی




بلا رہا تھا کوئی چیخ چیخ کر مجھ کو
کنویں میں جھانک کے دیکھا تو میں ہی اندر تھا

محمد علوی




چلا جاؤں گا جیسے خود کو تنہا چھوڑ کر علویؔ
میں اپنے آپ کو راتوں میں اٹھ کر دیکھ لیتا ہوں

محمد علوی




چھوڑ گیا مجھ کو علویؔ
شاید وہ جلدی میں تھا

محمد علوی