EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بلائیں لے رہا ہوں اس زمیں کے ذرے ذرے کی
لٹا تھا جس جگہ راہ وفا میں کارواں میرا

محشر لکھنوی




دے کے ساغر مجھے کس لطف سے ساقی نے کہا
دیکھتے جاؤ ابھی ہم تمہیں کیا دیتے ہیں

محشر لکھنوی




شکوۂ ہجر یار کون کرے
حسن کو شرمسار کون کرے

محشر لکھنوی




وفور شوق میں اک اک قدم میرا قیامت تھا
خدا معلوم کیوں کر جلوہ زار حسن تک پہونچا

محشر لکھنوی




آنسوؤں کے جہاں میں رہتے ہیں
ہم اسی کہکشاں میں رہتے ہیں

مہتاب عالم




بند کمرے میں ذہن کیا بدلے
گھر سے نکلو تو کچھ فضا بدلے

مہتاب عالم




بنے ہیں کتنے چہرے چاند سورج
غزل کے استعاراتی افق پر

مہتاب عالم