EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وطن کو پھونک رہے ہیں بہت سے اہل وطن
چراغ گھر کے ہیں سرگرم گھر جلانے میں

مہتاب عالم




یہ سن کر میری نیندیں اڑ گئی ہیں
کوئی میرا بھی سپنا دیکھتا ہے

مہتاب عالم




زمیں کیوں مجھ سے ٹکراتی افق پر
مرا گھر تھا مرے ذاتی افق پر

مہتاب عالم




ذہن ایسے بھی نہ بن جائیں نصابوں والے
گفتگو میں بھی ہوں الفاظ کتابوں والے

مہتاب عالم




ایک میں ہوں اور دستک کتنے دروازوں پہ دوں
کتنی دہلیزوں پہ سجدہ ایک پیشانی کرے

مہتاب حیدر نقوی




مطلب کے لیے ہیں نہ معانی کے لیے ہیں
یہ شعر طبیعت کی روانی کے لیے ہیں

مہتاب حیدر نقوی




ایک رسم سرفروشی تھی سو رخصت ہو گئی
یوں تو دیوانے ہمارے بعد بھی آئے بہت

مہتاب ظفر