EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل بھی توڑا تو سلیقے سے نہ توڑا تم نے
بے وفائی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں

مہتاب عالم




دل کو پھر درد سے آباد کیا ہے میں نے
مدتوں بعد تجھے یاد کیا ہے میں نے

مہتاب عالم




اک سفر پھر مری تقدیر ہوا جاتا ہے
راستہ پاؤں کی زنجیر ہوا جاتا ہے

مہتاب عالم




ناقدو تم تو مرے فن کی پرکھ رہنے دو
اپنے سونے کو میں پیتل نہیں ہونے دوں گا

مہتاب عالم




شر سے ہے خیر کا امکاں پیدا
نور و ظلمت ہوئے جڑواں پیدا

مہتاب عالم




تم زمانے کے ہو ہمارے سوا
ہم کسی کے نہیں تمہارے ہیں

مہتاب عالم




اس کو آواز دو محبت سے
اس کے سب نام پیارے پیارے ہیں

مہتاب عالم