EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس آئنے میں تھا سرسبز باغ کا منظر
چھوا جو میں نے تو دو تتلیاں نکل آئیں

لیاقت جعفری




اسی کے نور سے یہ روشنی بچی ہوئی تھی
مرے نصیب میں جو تیرگی بچی ہوئی تھی

لیاقت جعفری




وجود اپنا ہے اور آپ طے کریں گے ہم
کہاں پہ ہونا ہے ہم کو کہاں نہیں ہونا

لیاقت جعفری




وہ ہنگامہ گزر جاتا ادھر سے
مگر رستے میں خاموشی پڑی ہے

لیاقت جعفری




بہت روئی ہوئی لگتی ہیں آنکھیں
مری خاطر ذرا کاجل لگا لو

لیاقت علی عاصم




بہت ضخیم کتابوں سے چن کے لایا ہوں
انہیں پڑھو ورق انتخاب ہیں مرے دوست

لیاقت علی عاصم




بتان شہر تمہارے لرزتے ہاتھوں میں
کوئی تو سنگ ہو ایسا کہ میرا سر لے جائے

لیاقت علی عاصم