EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ذرہ سمجھ کے یوں نہ ملا مجھ کو خاک میں
اے آسمان میں بھی کبھی آفتاب تھا

لالہ مادھو رام جوہر




زلفیں منہ پر ہیں منہ ہے زلفوں میں
رات بھر صبح شام دن بھر ہے

لالہ مادھو رام جوہر




آنکھیں سحر تلک مری در سے لگی رہیں
کیا پوچھتے ہو حال شب انتظار کا

لالہ ٹیکا رام




گو دل میں خفا ہے تو پر اس بات کو ناداں
کہہ بیٹھیو مت عاشق دلگیر کے منہ پر

لالہ ٹیکا رام




جسے پڑھا نہیں تم نے کبھی محبت سے
کتاب زیست کا وہ باب ہیں مرے آنسو

لتا حیا




لوگ نفرت کی فضاؤں میں بھی جی لیتے ہیں
ہم محبت کی ہوا سے بھی ڈرا کرتے ہیں

لتا حیا




میں تو مشتاق ہوں آندھی میں بھی اڑنے کے لئے
میں نے یہ شوق عجب دل کو لگا رکھا ہے

لتا حیا