EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

قسمت عجیب کھیل دکھاتی چلی گئی
جو ہنس رہے تھے ان کو رلاتی چلی گئی

لتا حیا




تیرگی خامشی بے بسی تشنگی
ہجر کی رات میں خامیاں خامیاں

لتا حیا




ہم جھلس تو رہے ہیں اے جاناں!
تیرا سورج بھی تو پگھلتا ہے

لطیف ساحل




میں تو چلتا ہوں تیری یاد کے ساتھ
راستہ میرے ساتھ چلتا ہے

لطیف ساحل




ایک آسیب تعاقب میں لگا رہتا ہے
میں جو رکتا ہوں تو پھر اس کی صدا چلتی ہے

لیاقت جعفری




حالانکہ پہلے سائے سے رہتی تھی کشمکش
اب اپنے بوجھ سے ہی دبا جا رہا ہوں میں

لیاقت جعفری




ہم بھی جی بھر کے تجھے کوستے پھرتے لیکن
ہم ترا لہجۂ بے باک کہاں سے لائیں

لیاقت جعفری